اشاعتیں

جون, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ارتغرل غازی ڈرامہ ہے یا نشہ

تصویر
سچ بتائیں تو ابتدا میں ہمیں ’ارطغرل‘ سیریز سے قطعی کوئی دلچسپی یا لگاؤ نہیں تھا، لیکن یار دوستوں کی محفلوں میں جب ارطغرل، حلیمہ سلطان اور قائی قبیلے کا چرچا ہونے لگا تو ہم ہونقوں کی طرح ان سب کا بس منہ ہی تکتے رہتے۔ ہر کوئی سمجھیں کہ ’ارطغرل بخار‘ سے دوچار تھا۔ کوئی حلیمہ سلطان کی پروقار خوبصورتی کے گن گا رہا ہوتا تو کوئی ارطغرل کی شجاعت اوربہادری کے، تو کہیں کوئی کورتغلو کی غداری پر اسے کوسنے دیتا، کہیں کوئی امیر سعد الدین تین کوپیک کی شاطرانہ چالوں سے عاجز تھا۔ رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے پوری کر دی جہاں بھرمار تھی’ارطغرل‘ سے جڑی پوسٹس کی۔ کہیں مخالفت تو کہیں تعریف و توصیف کے قلابے۔ حد تو اس وقت ہو گئی جب پان کے کھوکھے پر ہمیں ’ارطغرل پاپڑ‘ اور ’حلیمہ چھالیہ‘ لٹکی ہوئی نظر آئیں۔ عین ممکن ہے کہیں ’ارطغرل گٹکا‘ بھی فروخت ہو رہا ہو۔ اب یہ سب دیکھ اور سن کر ہمارے اندر بھی اشتیاق اور تجسس ہوا کہ زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملانے کے لیے کیا برا ہے جو ہم بھی یہ شاہکار دیکھ لیں جس کا ہر جانب چرچا ہے۔ سرکاری ٹی وی پر اسے دیکھنا شروع کیا، اگلی قسط کے لیے پورے ایک دن کا انتظار ہمیں اور بے چی...

نت نٸے پروپیگنڈے کی شکار قوم

‏منافقین حضرات  ٹویٹ یا پوسٹ اردو میں لکھ رہے ہیں کہ عمران خان اسلام آباد میں مندر بنا رہا ہے حالانکہ اسلام آبادمیں 10 مندر پہلے سے موجود ہیں اور مذکورہ مندر 2017 میں منظورہوا تھا جسکا افتتاح خود نوازشریف نے کیا تھا۔ اور پھر یہی منافقین مخصوص ایجنڈے پر انگریزی میں لکھتے ہیں کہ عمران نے اسامہ کوشہید کہہ دیا۔ امریکی ایجنٹ ، بھارتی ایجنٹ، افغانی ایجنٹ سب ملکر یکجان ہو کر یہ پروپیگنڈا کس لیے اور کیوں کر رہے ہیں؟؟ آخر پاکستانیوں کو عقل کب آۓ گی؟  کیا کسی پٹواری ، جیالے میں اتنی بھی عقل یا وطن پرستی نہیں بچی کہ وہ اس پر غیر جانبدار ہو کر سوچ ہی لیں ۔۔  کیوں ان ستیاناستدانوں کی جنگ کو اپنی ذاتی جنگ بنا کر لڑ رہے ہیں اور نقصان صرف اپنے ہی وطن کا کر رہے ہیں؟ کیوں ان خبیث امرا کی سیاہ کاریوں کے دفاع میں اتنا دور نکل گٸے ہیں کہ انہیں اب واپسی  ممکن نظر نہیں آ رہی ؟ آخر کب وہ پٹواری ، یوتھیے، جیالے اور جماعتیے جیسے القاب سے باہر آ کر پاکستانی بنیں گے؟ یاد رکھیں۔۔ جس دن ہم سب متحد ہو کر پاکستانی بن گٸے اسی دن ہمارا وطن ترقی و کامرانی کی جانب گامزن ہو جاۓ گا۔  الل...

ریاست مدینہ اور لارڈ میکالے

‏”اسلام ، ریاست مدینہ اور لارڈ میکالے“ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرمﷺ کے زریعے قیامت تک مسلمانوں کی بھلاٸی اور رہنماٸی کیلیے معاشرتی قوانین وضع کر دیے تھے ، جس کو ہم اسلامی قوانین کا نام دیتے ہیں۔ کیا پاکستان اسلامی ملک ہے؟؟ تحریر۔۔ مُحَمَّد طاہر سرویا اگر ہے تو اللہ کے قانون میں نعوذ باللہ کونسی خامیاں ہیں کہ لارڈ میکالے ‏ کا قانون ہمارے اس اسلامی ملک میں افضل  ہے؟ اللہ کے قانون کو پس پشت ڈال کر لارڈ میکالے کو نام نہاد ریاست مدینہ کے ٹھیکیداروں نے کیوں بھگوان بنایا ہوا ہے؟؟ اے پاکستان کے حکمرانو ۔۔! یا تو اللہ کا وضع کردہ قانون پاکستان میں نافض کیا جاۓ یا پھر پاکستان کو اسلامی جمہوریہ اور ریاست مدینہ کہنا چھوڑ دیں۔۔ کیونکہ ‏ ایسا کہنا بہت بڑی منافقت اور شعاٸر اسلام کا تمسخر اڑانا ہے۔ پاکستان میں راٸج  قانون جہاں مخصوص طبقے کی بدکاریوں اور حرام کاریوں کیلیے محافظ کے طور پر کام کرتا ہے ، وہیں عوام الناس کیلیے سخت تکلیف اور پریشانیوں کا باعث ہے۔ آخر کب یہ نظام بدلے گا ۔۔۔؟؟؟ کون یہ نظام بدلے گا۔۔؟؟ کیسے آۓ گا انقلاب؟؟ کیا ایسی عوام کے ہوتے ہوۓ  انقلاب ...

کرونا کے مریضوں کیلیے انتہاٸی اہم ۔۔۔۔

اہم پیغام تمام دوستوں،عزیزوں تک شٸیر ضرور کیجیے ۔۔۔ آجکل ہر طرف کرونا کرونا کا شور ہے۔ کوٸی بیمار ہے تو کوٸی سخت پریشان ۔۔ اور ایسے بھی انسان موجود ہیں جو اس موذی بیماری میں مبتلا لوگوں کی بےبسی ،لاچاری اور مجبوری سے فاٸدہ اُٹھانے میں مصروف عمل ہیں۔۔ ایک طرف ‏12000ہزار روپے والا ایکٹیمرا انجیکشن جو کہ کرونا کے مریضوں کو لگایا جاتا ہے 4  سے پانچ لاکھ میں بیچ رہے ہیں تو دوسری طرف ایک اور مافیا وجود میں آیا ہے جو فری پلازمہ  لے کر لاکھوں روپے کا بیچ رہے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق ایک آدمی کے پلازمہ سے دو انسانی زندگیاں بچاٸی جاسکتی ہیں۔ حکومت پنجاب کو ایف آٸی اے نے اس کے متعلق رپورٹ پیش کر دی ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ آج میرا ایک عزیز جو کہ کرونا کا شکار ہوا تھا جسکی طبیعت انتہاٸی خراب تھی ۔۔ اللہ نے اسے صحت دے دی ہے۔ اس سے میں نے کرونا کے علاج کے سلسلے میں بہت ضروری اور اہم چیزوں پر بات چیت کی۔ کہ اس نے اس بیماری کے دوران کیا احتیاطی تدابیر کیں اور کونسی میڈیسن اور خوراک استعمال کی۔۔۔ اسکے بعد ایک سنٸیر میڈیکل آفیسر سے بھی اس پر تفصیلی بات کی جو کہ کرونا مرض میں مبتلا مریضوں کی...

بجٹ اور سرکاری ملازمین ۔۔

ہم سب پاکستانی آپس میں بھاٸی بھاٸی ہیں ۔۔ میرا کچھ بھی تحریر کرنے کا مقصد کوٸی مقابلے بازی نہیں بلکہ جو حقاٸق ہوتے ہیں  وہی میں شٸیر کرتا ہوں ۔۔ باقی تصدیق کرنے کے بعد ہی تبصرہ کرتا ہوں ۔۔  نبی اکرم ﷺ کی امت ہونے کے ناطے ہم سب ایک جسم کی مانند ہیں ۔۔ اگر جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہے تو پورا جسم محسوس کرتا ہے۔ ایک اہم بات کہ ہم سب کا بحیثت مسلمان یہ پکا عقیدہ ہونا چاہیے کہ رزق اور اسمیں کمی بیشی یہ سب اللہ کی طرف سے ہے ۔۔ نا کسی سیاستدان اور نہ کسی افسر کے ہاتھ میں ہے ۔۔جو رزق آپ کیلیے اللہ نے مختص کیا ہے وہ مل کے رہنا ہے ۔اگر تھوڑے پر صبر و شکر کریں گے تو وہ رزق کی فراوانی کا باعث بن جاتا ہے ۔۔ ہر حال میں اس اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے جو دے کے بھی آزماتا ہے اور لے کر بھی آزماتا ہے ۔۔ کوشش کریں کہ ہمارا دل اور زبان ایک جیسے ہوں ۔۔ کسی کا تمسخر کرنا یا کسی کو گالی نکالنا کوٸی عزت والی بات نہیں ہوتی بلکہ یہ سب الٹا اثر کرتی ہے ۔۔ اللہ کے دیے سے راضی ہونا سیکھیے ۔۔ ‏ باقی سرکاری ملازمین ہونے کے ناطے ہمیں مذید اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے پاس پکی نوکری ہے اور لاک ڈاؤن کے...

عیبوں کی ستر پوشی کیجیے

‏ایک مصری عالم کا کہنا ہےکہ زندگی میں کسی نے مجھے لاجواب نہیں کیا سوائے ایک عورت کے ، جس کے ہاتھ میں ایک تھال تھا جو ایک کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا ، میں نے اس سے پوچھا کہ تھال میں کیا چیز ہے تو وہ بولی۔۔  "اگر بتانا ہوتا تو ڈھانپنے کی کیا ضرورت تھی"   اس کے اس جواب سے میں بوکھلا گیا اور  ‏شرمندہ ہوگیا۔  یہ ایک دن کا حکیمانہ قول نہیں بلکہ ساری زندگی کی دانائی کی بات ہے۔  "کوئی بھی چیز چھپی ہو تو اس کے انکشاف کی کوشش نہ کرو"  کسی بھی شخص کا دوسرا چہرا تلاش کرنے کی کوشش نہ کریں ۔۔ خواہ آپ کو یقین ہو کہ وہ برا ہے۔۔ یہی کافی ہے کہ اس نے تمہارا احترام کیا اور اس نے ‏اپنا بہتر چہرا آپ کے سامنے پیش کیا ، بس اسی پر اکتفاء کرو۔۔  ہم میں سے ہر ایک کا اچھے کے ساتھ ساتھ برا رخ بھی ہے جسے ہم اپنے آپ سے بھی چھپاتے ہیں۔۔  "اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں ہماری پردہ پوشی فرمائے"  ورنہ جتنے ہم گناہ کرتے ہیں اگر ہمیں ایک دوسرے کا پتہ چل جائے تو ہم ایک دوسرے کو ‏دفن بھی نہ کریں۔  یہ تو صرف مالک حقیقیﷻ ہی ہے جو اتنے بڑے بڑے عیب، گناہ دیکھ کر بھی عطاٸیں...

افسر شاہی فرعونیت بھری بےحسی

تصویر
‏سب انسپکٹر زین العابدین کا اردل روم وہ کینسر جیسے موزی مرض سے لڑ رہا تھا مگر افسران اُسے بلُا رہے تھے۔۔  وہ مر رہا تھا مگر اُسے اردل روم میں بلایا جارہا تھا ۔۔ وہ کہہ رہا تھا کہ وہ شوکت خانم میں داخل ہے ۔۔۔ پر اُس کی حاضری افسران کے پاس ضروری تھی ۔۔۔   اور پھر۔۔۔۔  اُسے غیرحاضر کرکے نوکری سے ‏برخواست کر دیا گیا۔۔  کیونکہ وہ بیماری کے باعث دربارِ فرعون میں حاضر نہ ہوسکا اور نہ اپنا تصدیق شدہ میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کر سکا ۔۔ اور پھر وہ مر گیا ۔۔ وہ نوجوان گوجرانوالہ پولیس کا سب انسپکٹر زین العابدین  تھا۔۔ ‏اُس کی تکلیف کا اندازہ اُس کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو ہو گا ۔۔۔ کیا محکمہ کے کسی افسر نے پوچھا کہ وہ کینسر جیسے موزی مرض کا مہنگا علاج کہاں سے اور کیسے کر رہا ہے ۔۔۔ اُنہوں نے تو مدد کرنے کی بجائے اُلٹا اُس سے نوکری ہی چھین لی۔۔  کروڑوں روپے ویلفیر فنڈز کے جو ان ملازمین کی اپنی تنخواہوں سے کٹتے ہیں۔۔ کیا وہ چھوٹے ملازمین کو بروقت ملتے ہیں۔۔ ؟  وہ ملازمت سے برخواست ہو چکا تھا اس لیے اب اُسے سرکاری کفن دفن کے پیسے بھی نہیں ملیں گے ۔...

George Floyed,s Story in Urdu

تصویر
امریکہ کی بربادی میں 20 ڈالر کافی ہیں ار جارج فلویڈ ایک سیاہ فام امریکی تھا۔ یہ ایک دکان سے کوئی چیزوں کی خریداری اور 20 ڈالر کی قیمت ہے۔ دوکاندار کولگا یہ نوٹ جعلی ہے پولیس نے کوئی فون نہیں کیا اور فلویڈ پر قیدی رہائش پذیر ہیں۔ پولیس موقع پرحاضر ہے اور واقعتا یہ پیش آرہا ہے کہ اس نےامریکا کوہلا کر دیا ہوا تھا ، فلویڈ ایک سیاہ فام امریکی پولیس کے گھریلو افراد نے گھریلو لوگوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا جب وہ مسلسل چیخ رہائشھا تھا۔ "پلیز ، میری سانسکس رکھے ہیں۔" امریکہ جلدی ہوئی اور رہائش پذیر دوکانوں کی دکان بھی۔ اس کے بعد تحقیق سے لے کر فلویڈکا نے 20 ڈالر کا نوٹ لیا۔ 20 ڈالرز دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی اور عسکری طاقت کوکیم کرنے کیلیےشاید کافی ہیں وہ اربوں ڈالرز کا دودھ دیتی گائے "بن سلمان" سے انکلال لیگیا تھا ۔۔۔ اور وہ اربوں ڈالرز میں جو کمزورکوموں کاکاستحصال واقعچوری واقع ہوا تھا وہ آیا؟ اس 20 ڈالرزکے سامنے بس نہیں تھا ۔۔۔ اس واقعہ کا رخ موڑنے والے امریکہ اور یہودی کی طرف سے عیسائی مسلم فساد میں تبدیلی کے ل تیار تیاریاں کرنے جارہے ہیں۔ کافر آپ کی تدبیر...

احمقوں سے بحث مت کیجیے ۔۔۔

”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں“ ‏ریسرچ کے مطابق آج کل ذہنی دباؤ کی ایک بڑی وجہ اپنے اردگرد کے احمقوں سے نمٹنا ہے۔ ایک دانا شخص سے کسی نے پوچھا کہ ” آپ اتنے خوش کیسے رہتے ہیں ۔“ اُس نے کہا ۔۔ ”میں بیوقوف لوگوں سے بحث نہیں کرتا۔“ پوچھا ”پھر کیا کہتے ہیں ؟“  دانا شخص بولا: میں انہیں جواب دیتا ہوں کہ ‏کہ ” آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔“  پوچھنے والے نے کہا۔۔ ”پھر بھی اپنی بات یا اپنا موقف منوانے کےلئے اُسے قائل کرنے کے لئے آپ کو اسے کوئی دلیل کوئی جواز تو دینا چاہیے ۔“  اس پر اُس دانا شخص نے پوچھنے والے کو دیکھتے ہوۓ  تاریخی جواب دیا ۔ ”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں“ 😂😉 طاہرسرویا بلاگر