ارض قدس کی مسلمانوں کیلیے اہمیت اور مسجد اقصی اور گنبد صخری کی تاریخ


 *ارض قدس کی مسلمانوں کیلیے اہمیت۔۔۔* 

مسجد اقصی

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلى الله عليه واله وسلم نے فرمایا کہ

” آدمی کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا ایک نماز کے برابر ہے اور محلہ کی مسجد میں پچیس نمازوں کے برابر ہے اور جس مسجد میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے اس میں پانچ سو نمازوں کے برابر ہے مسجد اقصیٰ (بیت المقدس) میں پچاس ہزار نمازوں کے برابر، میری مسجد (مسجد نبویؐ) میں بھی پچاس ہزار نمازوں کے برابر اور مسجد الحرام (کعبہ) میں ایک لاکھ نمازیں ادا کرنے کے برابر ہے‘‘ (سنن ابن ماجہ)

اسی کے ساتھ ساتھ جلیل القدر انبیاء حضرت ابراہیمؑ، حضرت اسحاقؑ، حضرت یعقوبؑ، حضرت ایوبؑ، حضرت یوسفؑ، حضرت دائودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیٰؑ کو بھی اسی سرزمین سے نسبت رہی ہے۔

 اسی لیے بجاطور پر اسے ’’انبیاء کی سرزمین‘‘ کہا جاتا ہے۔ 

علاوہ ازیں اصحابِؓ رسولؐ کی ایک قابل ذکر تعداد بھی اسی برکتوں والی زمین میں آسودہ خاک ہے۔

ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟

تو پیارے آقا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔

 مسجد حرام ( بیت اللہ ) تو میں نے کہا کہ اس کے بعد کونسی ہے ؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ  

مسجد اقصی ۔۔۔

تو میں نے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے ؟

جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چالیس سال ۔۔۔ پھر جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجاۓ نماز پڑھ لو کیونکہ اسی میں فضیلت ہے۔

 حدیث نمبر 3366 صحیح بخاری

حدیث نمبر 520صحیح مسلم 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے ایک حصہ میں بیت المقدس کی سیر کرائی گئی اور اس مسجد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے انبیاء علیہم السلام کی نماز میں امامت فرماٸی ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے معراج کا واقعہ ذکرکرتے ہوۓ فرمایا ہے۔۔

پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گيا جس کے آس پاس برکت دے رکھی ہے اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالی ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے

 الاسراء ( 1 ) 

*گنبد صخری* 

مسجد اقصی کے نام کا اطلاق پورے حرم قدس پر ہوتا تھا جس میں سب عمارتوں میں اہم ترین قبہ صخری جسے عبدالملک بن مروان نے 72 ہجھری الموافق 691 عیسوی میں بنوایا تھا بھی شامل ہے مسجد اقصی کے صحن کے وسط اور قدس شہر کے جنوب مشرقی جانب یہ قبہ بنایا گیا ہے جو کہ ایک وسیع وعریض اور مستطیل شکل کا صحن جس کی مساحت شمال سے جنوب کی جانب تقریبا 480 میٹر اورمشرق سے مغرب 300 میٹربنتی ہے اوریہ پرنے القدس شہر سے تقریبا پانچ گناہ زیادہ ہے۔

یہ ہشت پہلو عمارت پچھلی تیرہ صدیوں سے دنیا کی خوبصورت ترین عمارتوں ميں شمار ہو رہی ہے یہ حرم قدسی شریف کا ایک حصہ ہے۔ 

عربی میں قبۃ کا مطلب گنبد اور الصخرۃ کا مطلب چٹان ہے۔

ایک بار پھر بتادوں کہ یہ مسجد اقصی نہیں بلکہ مسجد اقصی کا ایک حصہ ہے۔ 

لیکن آج کل قبہ کی تصاویر منتشر ہونے کی بنا پراکثر مسلمان اسے ہی مسجد اقصی خیال کرتے ہيں حالانکہ فی الواقع ایسی کوئی بات نہیں۔۔ مسجد تو بڑے صحن کے جنوبی حصہ میں واقع ہے اور قبہ صحن کے وسط میں ایک اونچي جگہ پر ہے۔۔ یاد رہے کہ زمانہ قدیم سے مسجد کا اطلاق پورے صحن پر ہوتا آیا ہے نہ کہ ایک مخصوص حصے پر ، اور پورا  ایریا ہی  اہمیت کا حامل ہے

سادہ لفظوں میں مسجدالحرام اور مسجد نبویؐ کے بعد مسجدِ اقصیٰ مسلمانوں کیلئے تیسرا مقدس ترین مقام اور وہ مسجد ہے جس کی جانب سفرکرنا باعث برکت ہے۔

 قبلہ اوّل کی حیثیت رکھنے والی مسجد اقصیٰ کی سب سے بڑی فضیلت یہی ہے کہ نماز فرض ہونے کے بعد 16سے17ماہ تک مسلمان اس کی جانب رُخ کرکے نماز پڑھتے رہے اور پھر یہی وہ مسجد ہے جہاں حضرت محمد ﷺ سفرِ معراج کے دوران سواری براق کے ذریعے مسجد الحرام سے یہاں تشریف لاۓ۔۔اوریہاں تمام انبیا ؑکی امامت کی اور پھر سات آسمان کے سفر پر اسی چٹان سے روانہ ہوئے اور ایک بار دوبارہ یاد کروا دوں کہ یہ چٹان (صخرۃ) وہی چٹان ہے جس کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ آپ نے اس چٹان پر قدم رکھے تھے جب آپ  صلى الله عليه واله وسلم نے آسمان کی طرف سفر کا آغاز کیا تھا اور  عبدالملک نے بعدازاں اس چٹان پر گنبد تعمیر کیا جسے قبۃ الصخرہ یعنی چٹان والا گنبد کہا جاتا ہے۔

‏سَرِ لا مکاں سے طلب ہوئی ، سُوئے مُنتہیٰ وہ چلے نبی

محمد طاہرسرویا بلاگر



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Maryum Aurangzeb Pmln's mother Tahira Aurangzeb's reality

جنرل باجوہ کو مشرف سمجھنا امریکی صدر ٹرمپ کی فاش غلطی ہے۔۔برطانوی تھنک ٹینک