اشاعتیں

جولائی, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیاسی و مذہبی منافرت میں ڈوبے پروپیگنڈے

 فیصل مسجد میں ادا کی جانے والی عید کی نماز کی مکمل ویڈیو جس کا چھوٹا سا کلپ صدر پاکستان کے حوالے سے غلط معلومات کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔  غلطی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے نہیں بلکہ امام صاحب سے ہوئی اور وہ 3 تکبیرات مس کر گئے جس کی وجہ سے بہت سے نمازی کنفیوژن کا شکار ہوگئے۔ پیچھے نمازی کے لقمہ دینے پر ایک رکعت کے بعد سلام پھیر دیا گیا اور پھر دوبارہ نماز عید ادا کی گئی۔ دوستو۔۔! کفار تو ایسی چیزیں ڈھونڈتے ہیں اور مسلمانوں پر ہرزہ سراٸی کیلیے ٹوہ میں لگے رہتے ہیں ۔مگر افسوس کفار کو یہ موقع ہمارے ہی لوگ باہم فراہم کرتے ہیں اور یہ سب کچھ سیاسی مداری اور مذہبی بغض میں مبتلا عناصر کرتے ہیں جن کو نہ اپنے ایمان کی فکر ہے اور نہ دین اسلام کی ۔ میں دو دن سے یہ جھوٹا پروپیگنڈا دیکھ رہا تھا جب حد سے بڑھ گیا تو میں یہ حقاٸق مجبور ہو کر پیش کر رہا ہوں کیونکہ اب پروپیگنڈے کفار نہیں سیاست اور اسلام کے لبادے میں موجود منافین کر رہے ہیں۔  جو کفار کو ایسی حرکات سے دلاٸل فراہم کر رہے ہیں۔ واضع رہےکہ صدر پاکستان عارف الرحمان علوی مشہور عالم دین مولانا حبیب الرحمان علوی کے فرزند ہی...

افغان سفارت کار کی بیٹی کے اغوا کے حقیقت

تصویر
 " میرے بھائی کی سالگرہ تھی جس کی شاپنگ کے لیے میں ڈپلومیٹک انکلیو سے باہر نکلی اور ٹیکسی لی اور ٹیکسی لیکر بلیو ایریا مارکیٹ پہنچی جہاں میں نے مارکیٹ سے شاپنگ کی اور اس کے بعد شاپنگ مال سے باہر آکر میں نے دوبارہ گھر جانے کے لیے ٹیکسی لی میں ٹیکسی میں بیٹھ کر گھر جانے لگی تو 2 افراد میری ٹیکسی میں گھسے انہوں نے مجھ پر تشدد کیا جس کے بعد میں بے ہوش ہوگئی اور پھر جب میری جب آنکھ کھلی تو میں نے خود کو ایک جنگل میں پایا  وہاں راہ گیر سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ ایف سیون ہے تو میں ٹیکسی لیکر ایف ناٸن پہنچی اور وہاں جاکر سفارت خانے کے ایک ملازم حکمت کو فون کیا۔جس نے مجھے گھر پہنچایا۔۔اغواکاروں نے مجھ سے میرا موبائل چھین لیا۔" یہ وہ ابتدائی بیان تھا جو افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل نے پولیس کو ریکارڈ کروایا۔  پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز نے اس پر تحقیقات کا آغاز کیا۔ سیف سٹی کیمراز کی ویڈیوز کھنگالی گئی شاپنگ مالز کے کیمرے چیک کیے گیئے اور مختلف سڑکوں کی فوٹیجز نکالی گئی تو سیکیورٹی ایجنسیز کو دال میں بہت کچھ کالا لگا۔۔اور یوں ایک چھوٹا سا سرا ملنے سے سارا کیس خود ہی حل ہوتا ...

ظلم و بربریت اور صبر و استقلال کی عظیم داستان

تصویر
امریکہ جب افغانستان میں داخل ہوا تو امریکن فوج نے ایسے ایسے ظلم کٸے کہ  ہلاکو کی روح بھی شرما گٸی ہو گی کیونکہ اب تک تاریخ میں منگولوں کی مثال دی جاتی ہے کہ وہ ایک وحشی قوم تھی۔ تہذیب سے ناآشنا جنہوں نے ظلم کی مثالیں قاٸم کی۔۔ مگر جب مورخ قلم اٹھاۓ گا تو ضرور لکھے گا اکیسویں صدی کی سب مہذب اور ماڈرن کہلانے والی وحشی اور سفاک قوم تاریخ میں پہلے نہیں گزری۔ امریکی ظلم کی داستان ہیرو شیما اور ناگا ساکی سے شروع ہوٸی اور آدھی دنیا کو اس مہذب ملک نے تاراج کیا یہ جہاں بھی گٸے ظلم کی ایک نٸی داستان رقم کرکے آۓ۔ عراق ، شام ، لیبیا اور افغانستان میں تو انہوں نے ظلم کی انتہا کی ۔ جب امریکہ بہادر افغانستان پر قابض ہو گیا تو سب سے پہلے ہتھیار ڈالنے والے طالبانوں پر ظلم کی انتہا کی گٸی۔ جس میں قلعہ جنگی کے درو دیوار لرز گٸے۔۔۔ جب اس کے دروازے بند کر کے تین ہزار طالبان پر پانی چھوڑ دیا گیا جس میں وہ بند تہ خانوں میں پانی میں ڈوب کر شہید ہو گٸے ۔ جہاں ہزاروں طالبانوں کو جانوروں کی طرح کنٹینروں میں بند کر کے دشت لیلی جیسے جہنمی صحرا میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔۔۔ جہاں وہ بچارے پیاس اور گرمی سے اپنا...

ن والوں کو ایک دفعہ پھر ہزیمت کا سامنا

تصویر
  مریم نواز نے مبینہ طور پر اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ کی جسے اس نے کچھ ہی دیر بعد ڈیلیٹ کردیا۔ اس ٹویٹ میں ایک طرف مریم نواز کی تو دوسری طرف نوازشریف کی تصویر ہے۔مریم نواز نے مبینہ تصویر شئیر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ کشمیر سے رشتہ بہت پرانا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس ٹویٹ کا پوسٹمارٹم کیا تو مریم نواز کے ٹوئٹر ہینڈلر نے مبینہ طور پر فورا ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔ مریم نواز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے والے نے اگرچہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا لیکن سوشل میڈیا صارفین نے سکرین شاٹ محفوظ کرلیا۔ تصویر میں دیکھاجاسکتا ہے کہ مریم نواز اور نوازشریف آزادکشمیر میں ہیں جبکہ دونوں تصاویر میں درخت، پتے، زمین کی رنگت ایک جیسے ہیں۔نوازشریف کی جو تصویر استعمال کی گئی وہ دراصل لندن کی تھی، جسے ایک سوشل میڈیا صارف نے شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ پورے پاکستان میں اگر نواز شریف کو کوئی مزید ذلیل کروا رہا وہ تو اسکی بیٹی مریم نواز ہے. مریم نواز کے ٹویٹ کا سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے شہبازگل نے مریم نواز پر طنز کیا کہ میاں صاحب جب سے اس مقام سے ہلے شائد وقت بھی ٹھہر گیا کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا- ایک پتہ بھی نیا نہیں پھوٹا- مریم نوا...

طالبان جنگجو ، حکومتی ملیشیاز اور ہمسایہ ممالک ۔۔ افغانستان کے حوالے سے کون کہاں کھڑا ہے؟؟

تصویر
  امریکی اور بین الاقوامی فوجیں افغانستان سے جا چکی ہیں اور طالبان تیزی سے طاقت ور ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں کئی کرداروں نے تنازعے کے اگلے مرحلے کے لیے اپنی صف بندیاں شروع کر دی ہیں۔ جنگ زدہ ملک پر قبضے کے لیے جیسے جیسے لڑائی میں شدت آرہی ہے کابل حکومت اور علاقائی قوموں کی مقامی ملیشیاز طے کر رہی ہیں کہ انہیں افغانستان میں کیا حاصل کرنا یا کھونا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سامان کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والے راستوں پر کم تعداد میں تعینات افغان سکیورٹی فورسز امریکی فوجی انخلا کے آخری مرحلے پر بے پناہ دباؤ میں ہیں۔ افغان اہلکاروں کو طالبان کے شدید حملوں کا سامنا ہے جبکہ جنوبی حصے جہاں ملیشیاز کے مضبوط گڑھ ہیں وہاں سے بھی سرکاری فوج پر حملے کیے جا رہے ہیں، جس سے ملک کے شمال میں بھی تشدد کا خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔ ان حالات میں ملک کے شہر حکومتی فوج کے کنٹرول میں ہیں جبکہ کم آبادی والے زیادہ تر دیہی علاقے فوج کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے وابستہ افغان امور کے سینیئر تجزیہ کار اینڈریو واٹکنز کا کہنا ہے کہ ’ہاتھ سے نکلنے والے بہت سے اضلاع نیچے لٹکتے پھلوں کی ط...