ظلم و بربریت اور صبر و استقلال کی عظیم داستان
امریکہ جب افغانستان میں داخل ہوا تو امریکن فوج نے ایسے ایسے ظلم کٸے کہ ہلاکو کی روح بھی شرما گٸی ہو گی کیونکہ اب تک تاریخ میں منگولوں کی مثال دی جاتی ہے کہ وہ ایک وحشی قوم تھی۔
تہذیب سے ناآشنا جنہوں نے ظلم کی مثالیں قاٸم کی۔۔
مگر جب مورخ قلم اٹھاۓ گا تو ضرور لکھے گا اکیسویں صدی کی سب مہذب اور ماڈرن کہلانے والی وحشی اور سفاک قوم تاریخ میں پہلے نہیں گزری۔
امریکی ظلم کی داستان ہیرو شیما اور ناگا ساکی سے شروع ہوٸی اور آدھی دنیا کو اس مہذب ملک نے تاراج کیا
یہ جہاں بھی گٸے ظلم کی ایک نٸی داستان رقم کرکے آۓ۔
عراق ، شام ، لیبیا اور افغانستان میں تو انہوں نے ظلم کی انتہا کی ۔
جب امریکہ بہادر افغانستان پر قابض ہو گیا تو سب سے پہلے ہتھیار ڈالنے والے طالبانوں پر ظلم کی انتہا کی گٸی۔
جس میں قلعہ جنگی کے درو دیوار لرز گٸے۔۔۔
جب اس کے دروازے بند کر کے تین ہزار طالبان پر پانی چھوڑ دیا گیا جس میں وہ بند تہ خانوں میں پانی میں ڈوب کر شہید ہو گٸے ۔
جہاں ہزاروں طالبانوں کو جانوروں کی طرح کنٹینروں میں بند کر کے دشت لیلی جیسے جہنمی صحرا میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔۔۔
جہاں وہ بچارے پیاس اور گرمی سے اپنا توازن کھو بیٹھےاور ان کےجسموں کی چربی تک پگھل گٸی ۔۔۔
امریکہ کی افواج اتنی وحشی تھی جو طالبان کو شہید کرکے بڑے خوش ہوتے اور امریکی کمانڈر ڈیڈ باڈی ڈانس دیکھتے اور قہقہے لگاتے۔۔
ڈیڈ باڈی ڈانس میں وہ مسلمان مجاہد کو زبح کرکے اس کا سر دھڑ سے علیحدہ کر دیتے اور گردن کے سوراخ میں پیٹرول بھرا جاتا پھر اس کو آگ لگا دی جاتی تب وہ جسم پھڑ پھڑاتا اور تڑپتا تو ظالم امریکی قہقہے لگاتے اور کہتے یہ ڈیڈ باڈی ڈانس کر رہی ہے ۔
مجاہدوں کو لوہے کے ڈرموں میں بند کر کے صحرا میں چھوڑ دیا جاتا تو وہ ایسے ہی گرمی کی شدت سے پگھل کر شہید ہو جاتے۔
پھر جو بدنام زمانہ جیل گوانتا ناموبے کے قصے زبان زد عام ہوۓ تو خود امریکی صدر ابامہ کو کہنا پڑا ہم یہ جیل بند کر رہے ہیں۔
جس میں بارہ باٸی بارہ کے لوہے کے پنجروں میں انسانوں کو جانوروں کی طرح قید رکھا جاتا جہاں وہ پڑے پڑے ہی بےجان ہو جاتے ، جہاں ان کو ننگا کرکے ہاتھ پشت پر باندھ کر منہ پر نقاب پہنا کے شکاری کتوں کے آگے چھوڑ دیا جاتا جہاں کتےان کو نوچ نوچ کر شدید زخمی کر دیتے۔
سب سے حطرناک سزا واٹر بورڈنگ کی ہوتی جس میں قیدی کے مقعد میں پانی والا پاٸپ لگا کے اس کے جسم میں پانی بھرا جاتا۔
ظلم تو ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔
اب جب بیس سال بعد امریکی جنرل رات کے اندھیرے میں بلیک آٶٹ کرکے بگرام اٸر بیس سے بھاگا ، تو تب دنیا پر یہ عقدہ کھلا یہ تو بہت بزدل فوج ہے جو صرف ظلم کرنا جانتی ہے ۔۔۔
طالبان کے ڈر سے رات کی سیاہی میں بھاگنے والی فوج کیسے فاتح ہو سکتی تھی۔۔۔
اللہ نے افغان مجاہدین کو آزماٸش کی بھٹی سے گزار کر کندن بنا دیا ہے اب طالبان بڑی شان سے ہر میدان میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہو رہے ہیں۔
اب یہ خطہ پوری دنیا کی قیادت سنبھالے گا جس میں پاکستان کی فوج بیس سال مشترکہ دشمن سےلڑ کر ایسی جنگ کو جیتنے میں کامیاب ہوٸی جس کو دنیا میں کوٸی ملک نہیں جیت سکا۔
کیونکہ یہی وہ خطہ زمین ہے جہاں سے اللہ کے محبوب نبی خاتم النبین صلى الله عليه واله وسلم کو ٹھنڈی ہوا آٸی تھی۔
تو جس زمین سے آقا سید النبیا صلى الله عليه واله وسلم کو ٹھنڈی ہوا آۓ تو کیا وہ زمین معمولی ہو سکتی ہے۔
یہی وہ مجاہدین ہیں جنہوں نے غزوہ بدر کی یاد تازہ کرتے ہوۓ اپنے گمراہ بھاٸیوں کے لیے عام معافی کا اعلان بھی کیا ہے۔۔
دوسری طرف پاکستان بھی غیرت اور عزت والے اس راستے پر گامزن ہوچکا ہے جو رستہ کامیابی کی طرف جاتا ہے ۔
یاد رکھیں دنیا میں نٸی صف بندیاں ہو چکی ہیں
اور یہی وہ وقت ہے جب ہمیں بحیثیت قوم ہر قسم کی سیاست و فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر متحد ہونا ہے اور اپنی پاک فوج کا دست و بازو بننا ہے۔
پاکستان زندہ باد⚔️🇵🇰⚔️
*محمدطاہرسرویا بلاگر*
تبصرے