محمد ضیف فلسطین کا پراسرار سپوت
*اللہ کے شیر ، فلسطین کے موجودہ دور کا مجاہداعظم*
فلسطین کے تناظر میں آج ایک ایسے مجاہد غازی اور اللہ کے پراسرار بندے کے متعلق بات کرتے ہیں جو اسراٸیل کی طرف سے موسٹ وانٹڈ ہے جن کی جان لینے کیلیے اسراٸیل کم ازکم سات بار حملے کرچکا ہے مگر وہ مردمجاہد بار بار زخمی ضرور ہوتا رہا مگر ہر بار اللہ کے فضل سے زندہ بچ نکلتا ہے اور اب بھی وہی اسراٸیل کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے۔ اس مرد مجاہد کا نام محمد ذیاب ابراہیم المصری ہے اور یہ محمد ضیف (مہمان) کے نام سے مشہور ہیں۔ انکا شمار حماس کے بانی مجاہدین میں ہوتا ہے۔
عزالدین القسام بریگیڈ کے یہ اہم ترین کمانڈر پچھلے 27 برس سے اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر موجود ہیں۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ اسرائیلی شہریوں پر ہونے والے کئی حملوں کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے اس لیے انہیں عام طور پر اسرائیل کا ’دشمن نمبر ایک‘ سمجھا جاتا ہے۔
محمد ضیف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دیسی ساختہ بم بنانے کے ماہر اور عمدہ عسکری صلاحیتوں کے مالک ہیں۔
مغربی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق محمد ضیف نے بم سازی کا فن حماس کے رہنما یحییٰ عیاش سے سیکھا تھا جو بم بنانے کے ماہر تھے اور ’انجینیئر‘ کے نام سے مشہور تھے اور فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
دوستو۔۔! محمد ضیف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ غزہ کے نیچے سرنگوں کے وسیع جال کے نگران بھی وہی ہیں۔
جیسا کہ پہلے بیان کیا ہے کہ ان کا اصل نام محمد ذیاب ابراہیم المصری ہے، مگر چونکہ ان کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہے اس لیے ضیف کے نام سے مشہور ہو گئے جس کا عربی میں مطلب ’مہمان‘ ہے۔
وہ 1965 میں خان یونس میں پیدا ہوئے تھے، البتہ بعض دوسرے ذرائع کے مطابق ان کی پیدائش کا سال 1960 ہے۔
محمد ضیف نے کالج میں سائنس کی تعلیم حاصل کی اور 1987 میں حماس میں شامل ہو گئے۔ 2002 میں وہ اسرائیل کے ہاتھوں صلاح شحادة کے قتل کے بعد القسام بریگیڈ کے سربراہ بن گئے۔
محمد ضیف کے بارے میں بہت کم معلومات ملتی ہیں اور ان کی شخصیت کے گرد اسرار کے تانے بانے بنے ہوئے ہیں۔ وہ خود میڈیا پر ظاہر نہیں ہوتے اور ان کے بیانات ترجمانوں کے ذریعے منظرِ عام پر آتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل اپنے جاسوسوں اور جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے مسلسل ان کی تاک میں رہتا ہے اور متعدد بار انہیں جان سے مارنے کی کوشش کر چکا ہے۔
فرانس 24 نیوز کے مطابق ان کے صرف تین ٹیلی ویژن انٹرویوز موجود ہیں جن میں ان کا چہرہ اندھیرے میں ہے۔ محمد ضیف کی کوئی حالیہ تصویر بھی نہیں ملتی اور ان کی آخری مصدقہ تصویر 1989 کی ہے اسوقت ان کی عمر 24 برس تھی۔ جب اسرائیلی حملے میں ان کے اہلِ خانہ کا انتقال ہوا تو وہ جنازے میں بھی شریک نہیں ہوئے، تاہم بعض میڈیا اطلاعات کے مطابق وہ شریک ہوئے تھے مگر کسی نے انہیں پہچانا نہیں۔
2002 میں ان کی گاڑی پر اسرائیلی اپاچی ہیلی کاپٹر نے حملہ کیا جس میں ان کے دو ساتھی شہید ہو گئے مگر ضیف بچ گٸے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق ان کے سر پر چوٹیں آئی تھیں جن سے ان کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی۔
اس کے بعد 2014 میں اسرائیل نے ان کے گھر پر بمباری کرکے اسے زمین بوس کر دیا، جس سے ان کی اہلیہ، نومولود بچہ، ایک بچی اور چھ دوسرے افراد شہید ہو گئے۔
اسرائیل نے اعلان کر دیا تھا کہ محمد ضیف بھی اس حملے میں مارا گیا ہے مگر بعد میں پتہ چلا کہ وہ زندہ ہیں۔
پانچ مئی 2021 کو بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کی بےگھری کے معاملے پر محمد ضیف نے ’ٹیلی گرام‘ پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ’حماس کی قیادت شیخ جراح میں ہونے والے واقعات پر نگاہ رکھے ہوئے ہے اور قابضوں کو آخری بار خبردار کرتی ہے کہ اگر شیخ جراح کے لوگوں کے خلاف جارحیت فوری طور پر نہ روکی گئی تو مزاحمت خاموش نہیں رہے گی بلکہ دشمن کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی
مگر صہیونی ناجاٸز ریاست نے طاقت کی بدمستی میں رعونت و تکبر کے ساتھ ظلم و بربریت کا بازار مذید گرم کیا۔
تو دوستو یہی وہ محرکات ہیں جو طوفان اقصیٰ آپریشن کا پیش خیمہ ثابت ہوۓ جو اب زورو شور سے جاری ہے۔
اللہ مجاہدین کو ثابت قدم رکھتے ہوۓ فتح مند فرماۓ اور مسلم امہ کے حکمرانوں کو ، جو امریکہ و اسراٸیل کے چَرنوں میں جنت ڈھونڈنے میں مصروف ہیں ، غفلت کی نیند سے بیدار کرے ۔
*محمدطاہرسرویا بلاگر*
تبصرے