اشاعتیں

مارچ, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

میڈیا کی تباہ کاریاں

عظیم مفکر اسلام ڈاکٹرعلامہ مُحَمَّد اقبالؒ مسلمانوں کی حالت پہ بہت رنجیدہ ہوتے تھے جو خواب غفلت میں ڈوبے انگریز کی غلامی میں پڑے تھے۔ جو اپنے اسلاف کا شاندار ماضی اور مسلمانوں کی تابناک تاریخ کو بھلا چکے تھے۔ علامہ اقبال ؒ  نے اپنی شاعری کے زریعے ان لوگوں کو بھی جھنجھوڑا جو آج کے دور کی طرح انگریز اور انگریزی طرزمعاشرت کو اپنا قبلہ بنا چکے تھے۔ ‏قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان جس سےجگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم دریاٶں کےدل جس سےدہل جاٸیں وہ طوفان ہر لحظہ ہےمومن کی نٸی شان نٸی آن گفتار میں ،کردار میں اللہ کی برھان! افسوس آج کے مسلمان کی حالت بھی ابتر ہے۔ دنیا کی رنگینیوں اور دنیا کے لالچ میں گِر کر اُس خداۓ مطلق کو بھول چکا ہے جو ہر چیز کا اختیار رکھتا ہے جو اگر رحمٰن ہے تو قہار بھی ہے۔ افسوس ۔۔! آج کا مسلمان بھی اصل مقام کھو چکا ہے۔ میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون  کہا جاتا ہے ۔۔ کیونکہ میڈیا ہی کسی بھی معاشرے میں زہن سازی کا کام کرتا ہے ۔ مگر ہمارے اس غیر ملکی فنڈڈ میڈیا ٹی وی چینلز نے ڈراموں کے زریعے ہندوانہ کلچر ، عشق م...

ایک بڑا مافیا نیٹ ورک بےنقاب

آج وطن عزیز میں موجود ایک بڑے مافیا ریکٹ کو بےنقاب کرتے ہیں۔۔ دوستو۔۔! جب میں نے مولانا مدنی حملے پر اپنی تحقیق مختلف سرکاری و غیر جانبدار زراٸع سے شروع کی تو ایسے انکشافات ہوۓ کہ میں چکرا کر رہ گیا ۔ بلاوڑہ شریف کے حق پیر خطیب حسین بادشاہ صرف ایک وزیٹنگ کارڈ ہے۔ اس دھندے میں کچھ بڑے سیاستدان ، میڈیا اور ”کی“ پواٸنٹس پر موجود اعلٰی سرکاری افسران ملوث ہیں ۔ فیس بک کے علاوہ یوٹیوب پر بھی پیر خطیب کے ریکٹ کے 7 چینل موجود ہیں ۔ جو اس کاروبار کی بڑھوتری کیلیے نت نٸے طریقے بروۓ کار لاتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یوٹیوب سے بھی پیسہ بھی کماتے ہیں۔ سیاست دان ، اعلٰی سرکاری افسران اور میڈیا میں موجود کالی بھیڑوں کی بدولت اس کاروبار کو پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بالخصوص متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں ٹیکنکل طریقے سے پھیلایا گیا اور وہاں انکے مقرر کردہ عملےکو باقاٸدہ تنخواہ دی جاتی ہے۔  یوٹیوب پر کچھ یوٹیوبر نے اس پیر کا پردہ فاش کرنا چاہا تو انہیں اٹھا لیا گیا اس کے بعد ایک یوٹیوبر نے 2018 میں اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ پیرصاحب حقیقی پیر ہیں اور میں اپنی سابقہ غلطیوں پر معافی مانگتا ہ...

طوطے کی موت ۔۔ایک اہم بات

”طوطے کی موت “ ایک بزرگ نوجوانوں کو جمع کرکے انہیں ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ کی دعوت دیا کرتے تھے ۔ انہوں نے ایک مسجد کو اپنا مرکز بنایا ہوا تھا ۔۔  چھوٹے بچوں سے لے کر نوجوانوں تک میں ان کی یہ دعوت   لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ چلتی تھی۔۔۔ ایک نوجوان جو اس بزرگ کی مجلس میں آ کر کلمہ طیبہ کا شیدائی بن گیا تھا ، ایک دن ایک خوبصورت  طوطا اپنے ساتھ لایا اور اپنے استاذ کو ہدیہ کر دیا۔۔  طوطا بہت پیارا اور بولنے والا تھا۔۔۔  بزرگ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ جب سبق کے لئے آتے تو وہ طوطا بھی ساتھ لے آتے دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں سن کر اس طوطے نے بھی یہ کلمہ یاد کر لیا۔ وہ سبق کے دوران جب’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تو سب خوشی سے جھوم جاتے۔ ایک دن وہ بزرگ سبق کے لئے تشریف لائے تو طوطا ساتھ نہیں تھا۔۔  شاگردوں نے پوچھا تو وہ رونے لگے  بتایا کہ کل رات ایک بلی اسے کھا گئی۔  یہ کہہ کر وہ بزرگ سسکیاں لے کر رونے لگے۔۔  شاگردوں نے تعزیت بھی کی، تسلی بھی دی، مگر ان کے آنسو اور ہچکیاں بڑھتی جا رہی تھی...

Maulana , journalist , politician , prostitute

تصویر
مولانا سمیع الحق شہید 1990  میں نوازشریف کے اہم اتحادی تھے کیونکہ نوازشریف نے شریعت کا نعرہ بلند کیا تھا۔نوازشریف نےاقتدار کی خاطر بےنظیر کی کردار کشی کرنے میں اور اسے لادین قرار دینے میں کوٸی کسر نہ چھوڑی تھی۔ جب نوازشریف اپنے ہتھکنڈوں سے اور مولانا سمیع الحق کی کوششوں سے وزیراعظم بن گیا تو مولانا سمیع الحق شہید نے اسے یاد کرواتے ہوۓ اسمبلی میں شریعت نافض کرنے کا کہا، مگر نوازشریف نے زبان بند کرلی اور مولانا کو ایسے دیکھا جیسے بہت بڑے بیوقوف کو دیکھ لیا ہو۔۔ جس پر مولانا صاحب سمجھ گٸے ۔۔ اور انہوں نے نوازشریف کے اس دھوکے پر  ملک گیر تحریک چلانے کا عندیہ دیا۔۔ نوازشریف پریشان ہوگیا اور خونی لبرلز کے متوالے میرشکیل الرحمان کو یہ ٹاسک دیا ۔۔ جس نےایک مشہور طواٸف میڈم طاہرہ کو تیار کرکے انٹرویو لیا اور اپنے اخبار دی نیوز کی شہہ سرخی بنایا۔  جس میں مولانا سمیع الحق کی کردار کشی کی گٸی اور طواٸف کے حوالے سے لکھا کہ میڈم کہتی ہے کہ اس نے مولانا کو اصل مرد پایا ہے اور مولانا کو سینڈوچ پوزیشن بہت پسند ہے۔ اس پروپیگنڈا سٹوری کو پکا کرنے کیلیے پاکستان کے علاوہ بھارت ...

Maryum Aurangzeb Pmln's mother Tahira Aurangzeb's reality

تصویر
”داستانیں بکھری پڑیں ہیں کس کس کو سمیٹیں“ سن 1990 میں نوازشریف خاندان سے جڑنے والے ایسے خدمت گزار ”کَکھ پتی“لوگ بھی ہیں جو آج اربوں پتی ہیں۔ نوازشریف کے ساتھ جُڑے  ناموں میں ایک نام مشترک سا ہے ۔۔ وہ میڈم طاہرہ نامی مشہور طواٸف ہو یا گلوکارہ طاہرہ سید ہو یا پھر پولی اسپتال کی ہیلتھ ورکر طاہرہ اشرف۔۔ بات کرتے ہیں طاہرہ اشرف کی۔۔ میاں چنوں میں پیدا ہونے والی طاہرہ اشرف مڈل کرنے کے بعد پولی فیملی اسپتال میں بطور ہیلتھ ورکر بھرتی ہوٸی تو اس کی شادی اشرف نامی شخص سے ہوگٸی۔ 1990 میں نوازشریف کی والدہ کی خدمت کیلیےاسے وزیراعظم ہاٶس بھیجا گیا۔ ظل الہی نوازشریف نے اسکی ”خدمات“ سے متاثر ہو کر  اسے 8 ویں سے17 ویں گریڈ پر ترقی دِلوا دی ۔۔ اسکے بعد طاہرہ اشرف نے اپنے شوہر اشرف سے طلاق لیکر نواز لیگ کے ایک سیاسی ورکر اورنگزیب سے شادی کر لی جو اسلام آباد میں 10 گریڈ کا ملازم تھا۔۔۔ اس شادی کے بعد اس نے سیاست میں قدم رکھا۔۔ نوازشریف کی والدہ اپنی دیکھ بھال کیلیے طاہرہ کو اپنے ساتھ رکھتی تھی اور انجکشن لگوانے کیلیے اُسی پر بھروسہ کرتی تھی۔۔ وقت گزرا ۔۔ سنہرا دور شروع ہو چکا تھا...