سرود فنا فنا فی اللہ

 *سرودِ فنا* 


اُجڑے پڑے ویرانوں میں 

بِکھرے پڑے گنجانوں میں

لق و دق صحراٶں میں،

لہلہاتے میدانوں میں

بہتی ندی کے بہاٶ میں

مندروں چرچوں

کلیساٶں میں ،

ماتھا پڑھتے

خانوادوں میں،

ماتھا ٹھنکتی 

خانقاہوں میں، 

ہر جاہ ڈھونڈا 

مگر تجھ سا پایا نہ کوٸی

تیری راہ میں

تیرے عشق میں 

کاٸنات کی لرزتی آہ میں ،

سرعام سر کٹوا لیا

سردار جنت نے  

تیری چاہ میں،

فنا فی اللہ کا

ایسا قصہ،

 اب تک

سُنا نہ کوٸی،

زہرہ کے لعل نے کردیا

واضع پیمانہ عشق،

نیاز عشق سے بےنیاز

اب کرے گلہ نہ کوٸی،

کردے مجھے بھی 

کچھ ایسا عطا،

ہوجاۓ

قبول میری دعا،

مٹ جاٶں میں 

مثل پروانہ،

ایسا اوج کمال ہوجاۓ

ایسا کچھ جمال ہوجاۓ،

مگر

اک دنیا ساتھ

ضرور تھی میرے،

پر

سوا تیرے 

ساتھ رہا نہ کوٸی،

یہ مانتا ہوں کہ نہیں مانا،

جو تو نے ہے کہا،

پر مانتا صرف تجھے ہوں،

تیرے سوا

ہے بھی تو اپنا نہ کوٸی،

جانتا ہوں 

اپنی ناشکریوں کو

نافرمانی کو

اپنے شکووں کو

آلودہ دل کی 

کالک کو ،

اپنی بے وقعت

سینے سے نکلتی آہوں کو،

پر کہوں تو کس سے کہوں

تیرے سوا سنتا بھی کون ہے

مالک

تیرے تو ارب ہا بندے ہیں

پر میرا تو صرف تو ہے

میری بےچین روح کو

ملال دے کر،

مجھے فنا فی اللہ کی

برکت دے کر،

سکون دے دے 

کمال دے دے،

خیال کو دان کرکے

ایسا کچھ 

گمان دے دے،

 طاہر کو پابند 

راہ اسلاف کردے،

 طاہر کو راہی

راہ حسین کردے

جب "میں" مِٹی، 

تب "تو" ملا

وجود ہوا، فنا فی اللہ

 *سرودِ فنا*

 *محمدطاہر سرویا*

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Maryum Aurangzeb Pmln's mother Tahira Aurangzeb's reality

جنرل باجوہ کو مشرف سمجھنا امریکی صدر ٹرمپ کی فاش غلطی ہے۔۔برطانوی تھنک ٹینک

ارض قدس کی مسلمانوں کیلیے اہمیت اور مسجد اقصی اور گنبد صخری کی تاریخ