انصاف والے معاشرے
%20(14).jpeg)
پرسوں سے تمام عرب میڈیا کی ٹاپ اسٹوری بنے 26 سالہ محمد بن مرسل کا دل گداز واقعہ سُنیے اس واقعہ کا آخری پہلو ہم سب کیلیے ایک بڑی روشن مثال ہے۔۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ نوجوان محمد بن مرسل یمن بارڈر کے ساتھ متصل سعودی عرب کے تاریخی شہر نجران کا رہنے والا تھا معمولی سی تلخی کے باعث اس کے ہاتھ سے اسکے ایک کزن کا قتل ہو گیا۔۔ اسے جیل ہوگئی ۔۔ جیل میں ایک عرصہ گزارنے کے بعد عدالت نے قصاص میں اسکی گردن اڑانے کا حکم سنا دیا، البتہ شرعی طور پر مقتول کے ورثاء دیت لینے یا فی سبیل اللہ معاف کرنے کا اختیار بھی محفوظ رکھتے تھے۔۔ محمد مرسل کے قبیلے آل رزق کے بچوں ،بزرگوں اور نوجوانوں نے یہ فیصلہ کیا کہ مقتول کے قبیلہ آل صنیج کے سامنے معافی کی درخواست رکھی جائے وہ چاہیں تو دیت لیں ، وہ چاہیں تو معاف کریں۔۔ یہ درخواست رکھنے کا انداز اتنا منفرد تھا، اتنی عاجزی اور فریاد اپنے اندر سموۓ ہوۓ تھا کہ پورے عرب میڈیا کا یہ ٹاپ اسٹوری بن گیا۔۔ محمد بن مرسل کے قبیلے کے چھوٹے بڑے اور بزرگ سب مقتول کے دروازے پر پہنچ گیے ،مقتول کے ورثاء کو بلایا گیا، ان کے سامنے قبیلے کے سرداروں ، شیخوں ، ...