میڈیا، سوشل میڈیا پر روبیضہ کی تباہ کاریاں
*میڈیا ، سوشل میڈیا پر روبیضہ کی تباہ کاریاں*
پاکستان میں کچھ سالوں سے جھوٹے پروپیگنڈوں اور بہتان تراشیوں میں بہت تیزی آٸی ہے۔ اسکا بڑا سبب ہمارے لوگوں کی اکثریت ہے جو شخصیت پرستی میں اتنا آگے نکل جاتی ہے کہ اس شخصیت کے مخالفین کے اچھے کاموں کو بھی بُراٸی ثابت کرنے پر تُل جاتی ہے۔ یہی لوگ ہیں جو بغیر کسی تحقیق کے پروپیگنڈے میں پھنس کر اسے آگے پھیلا کر کامیاب کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”دجال کے خروج سے پہلے چند سال دھوکا و فریب کے ہوں گے۔ سچے کو جھوٹا بنایا جائے گا اور جھوٹے کو سچا بنایا جائے گا۔ خیانت کرنے والے کو امانت دار بنا دیا جائے گا اور امانت دار خیانت کرنے والا قرار دیا جائے گا اور ان میں روبیضہ بات کریں گے۔ پوچھا گیا روبیضہ کون؟
فرمایا گھٹیا (فاسق و فاجر) لوگ۔ وہ لوگوں کے اہم معاملات پر بولا کریں گے۔
(مسند احمد 1332، مسند ابی یعلی 3715، السنن الواردۃ فی الفتن)
آجکل کے دور میں میڈیا اور سوشل میڈیا کی اکثریت روبیضہ کی تشریح پر پوری اترتی ہے۔
یہی روبیضہ اصل سچ، اصل حقیقت اور صحیح تصویر پیش کرنے والے کو اس قدر مطعون اور قابل نفرت بنا کر پیش کر رہے ہوتے ہیں کہ لوگ اصل سچ پر یقین ہی نہیں کرتے۔ ہمارے میڈیا اور کچھ سالوں سے مختلف قسم کی سوشل میڈیا ٹیموں کی اکثریت کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلیے اسی قسم کے روبیضہ ہی استعمال اور کنٹرول کر رہے ہیں۔
یاد رکھیں۔۔!
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
”اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو کہ کہیں کسی قوم کو انجانے میں تکلیف نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر شرمندہ ہونا پڑے“
سورہ الحجرات آیت نمبر 6
کسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ
بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے“ یعنی الزام تراشی گناہ عظیم ہے۔
نبی اکرم صلى الله عليه واله وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
”جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے“
الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے سختی سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔
علاوہ ازیں بلاتحقیق کسی کی بھی بات پر آنکھیں بند کرکے بغیر سوچے سمجھے آگے پھیلانے سے پرہیز کرنی چاہیے ورنہ کہیں یہ نہ ہو کہ تہمت یا بہتان درازی جیسے ظلم عظیم گناہ کبیرہ کے مرتکب گناہ گاروں میں آپ کا بھی شمار ہو جاۓ۔
اللہ تمام پاکستانی مسلمانوں کو شعور دے اور شیطان لعین کے اس مرغوب ہتھیار سے محفوظ رکھے۔آمین
*محمدطاہرسرویا بلاگر*
soroyatahir@gmail.com
تبصرے