حرام سے حلال ہونے تک



             _افسانہ_

اینٹوں کے بَھٹے پہ کام کرنے والا ماجھو ، پیڈلوں پر تیز تیز پیر مارتا ساٸیکل دوڑاۓ جارہا تھا۔ 

جمعرات کی شام تھی اور آج ہر جمعرات کی طرح اس نے بَھٹے کے منشی سے اپنی سات دِنوں کی محنت کے پیسے وصول کیے تھے۔

وہ انجانے خوف کے ساتھ تیز ساٸیکل چلاتا جا رہا تھا کہ اچانک اسے سامنے پولیس کی گاڑی نظر آٸی۔

پولیس کی گاڑی دیکھ کر اُسے خوف کا جھٹکا لگا اور اس نے لاشعوری طور پر ساٸیکل سڑک سے اتار کر کھیتوں کی جانب موڑ دی۔

تھوڑی دیر بعد ہی پولیس کے دو اہلکاروں نے اسے جا لیا اور اسے مارتے پیٹتے کھیتوں سے نکال لاۓ۔ 

ماجھو کی تلاشی لینے پر اس سے ہفتہ بھر کی کماٸی برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں نے ساٸیکل کے ہینڈل کے ساتھ بندھا ہوا ”سو روپے والا شراب کا شاپر “ بھی اُتار لیا۔ 

اےایس آٸی لیاقت شراب کا شاپر دیکھ کر آگ بگولا ہو گیا اس نے کہا

” اوۓ کتے کیا تم کافر ہو؟ اوۓ لعنتی تم اتنی نجس چیز پیتے ہو ، اوۓ تم حرام چیز پیتے ہو؟؟ میں تم کو نہیں چھوڑوں گا “

ماجھو روتے ہوۓ مسلسل معافیاں مانگتا جارہا تھا۔۔

لیکن پولیس اہلکار تو جیسے بہرے ہوگٸے تھے انہوں نے اُسکی خوب چھترول کی۔

ایک گھنٹے کے بعد ماجھو کا والد اور اسکے رشتہ دار بَھٹے پر پولیس اہلکاروں کے پاٶں میں بیٹھے تھے۔ اے ایس آٸی لیاقت نے بھٹہ مزدوروں کو شراب پر لیکچر دیا کہ ہمارے مذہب میں شراب سور کے گوشت کی طرح حرام ہے شراب پینے والے کی چالیس دن کی کوٸی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ شراب بہت ہی غلیظ چیز ہے۔ اسکی جگہ سیب کھا لو ، کوٸی پھل کھا لو تاکہ تمہاری صحت درست رہے لیکن تُمہیں نہ دین کا پتا ہے نہ دُنیا کا۔۔

 لیکچر دیتے ہوۓ اے ایس آٸی لیاقت نے سپاہی بشیر کو اشارہ کیا۔ جس نے غریب پرور ہونے کا ثبوت دیتے ہوۓ ” تھانے تک بات نہ جاۓ اور بات یہیں نِبڑ جاۓ “ کے تحت بَھٹے کے مالک کو بُلاوا بھیجا۔ 

بَھٹے کا مالک مزدوروں کو ننگی گالیاں دیتا وہاں پہنچا۔ کچھ دیر بعد اس نے پولیس کی ڈیمانڈ کردہ رقم میں بارگیننگ کی اور ڈسکاٶنٹ لینے کے بعد لیاقت اے ایس آٸی کو پیسے ادا کر دیے۔ پولیس روانہ ہونے کے بعد بھٹہ مالک نے سارے مزدروں کو اکٹھا کرکے پنچاٸت لگاٸی اور ماجھو اور اسکے تمام رشتہ داروں کا بَھٹے پر ایک ماہ تک بلا معاوضہ کام کرنے کا فیصلہ دے دیا۔

بَھٹے سے روانہ ہوتے ہی اے ایس آٸی لیاقت نے دونوں کانسٹیبلوں کو پیسے نکال کر دیے۔

تھوڑے پیسے دیکھ کر کانسٹیبل بشیر نے اے ایس آٸی لیاقت سے کہا کہ چوھدری صاحب  آپ نے ہمیں بہت کم پیسے دیے ہیں۔ ہم باقی کے پیسے آپ کو اکیلیے ہڑپ نہیں کرنے دیں گے ہمارا پورا حصہ دیں ، نہیں تو یاد رکھیں سرکل کا نیا آنے والا ڈی ایس پی میرا دور کا رشتے دار ہے۔

اے ایس آٸی لیاقت نے کہا کہ بشیرے میں ہر دفعہ تم سب میں برابر پیسے تقسیم کرتا ہوں۔ مگر افسوس تمہاری زہنیت پہ۔ تم نے پوچھے بغیر ہی بےغیرتی شروع کردی۔ تھانے واپس چلو تاکہ تمہیں پتا چلے کہ پیسے کہاں کہاں خرچ ہوتے ہیں۔۔

تھوڑی دیر بعد اےایس آٸی لیاقت کا موباٸل بجا اس نے فون کانوں کو لگایا اور پوچھا تم تھانے پہنچ گٸے ہو۔ جواب سُن کر اس نے فون بند کیا اور سپاہیوں سمیت تھانے کا رُخ کیا۔

تھانے پہنچ کر وہ بشیر اور سراج کو لے کر محرر کے کمرے میں گیا اور چار ہزار نکال کر اُسے دیتے ہوۓ کہا کہ ایک ہزار تمہارا ہے اور باقی ایس ایچ او کو دے دینا اور اُن سے کہنا کہ ہم پہ تھوڑا ہولا ہاتھ رکھا کریں ہر کام کی مجھے ہی پھٹیک ڈالی ہوٸی ہے“

اسکے بعد وہ بشیر کو لیکر اپنے کمرے میں آیا تو وہاں سندھی ٹوپی سر پہ جماۓ ایک آدمی موجود تھا۔

 لیاقت اس سے ہاتھ ملا کر اپنی کُرسی پہ بیٹھا اور اس سے چاۓ پانی کا پوچھا۔۔

 اس آدمی نے انکار میں سر ہلاتے شکریہ کہا اور تھیلے میں سے ایک بند ڈبہ نکال کردیا جس پر چھوٹی سی مہر جیسی کوٸی چیز لگی تھی۔ لیاقت نے وہ دیکھی اور جیب سے پیسے نکال کر گِن کر چھے ہزار روپے اسے دیے۔

آدمی نے پیسے جیب میں ڈالے اور سلام کرکے چلا گیا۔

بشیر نے حیرانگی سے پوچھا ۔۔

یہ آدمی کون تھا میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھا اور ڈبے میں کیا ہے؟

لیاقت اے ایس آٸی نے کہا کہ یہ کسٹم میں ملازم ہے جو اکثر ہمارے کام آتا ہے۔ نٸے سرکل انچارج صاحب جسکو تم اپنا رشتہ دار کہتے ہو اسکے لیے اس کسٹم والے سے یہ تحفہ منگوایا ہے اور ہاں یہ تحفہ سرکل انچارج کی خصوصی فرماٸش پر ہی منگوایا ہے۔

بشیر نے حیرانگی سے اُسکا منہ دیکھا اور پھر ڈبہ کھول کر تحفہ پر نظر ڈالی تو اندر شیمپین کی بوتل موجود تھی جس میں موجود ہِلتے چمکتے محلول کو دیکھ کر اس پر مدہوشی سی طاری ہونے لگی تھی۔ 

ایک لمحے کیلیے اُسے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے لیاقت نِکے تھانیدار کی بجاۓ کوٸی ایسا قصاٸی ہے جو حرام چُھری سے بیمار جانور حلال کرتا ہے۔

 _تحریر_ 

 *محمدطاہرسرویا بلاگر*

soroyatahir@gmail.com

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Maryum Aurangzeb Pmln's mother Tahira Aurangzeb's reality

جنرل باجوہ کو مشرف سمجھنا امریکی صدر ٹرمپ کی فاش غلطی ہے۔۔برطانوی تھنک ٹینک

ارض قدس کی مسلمانوں کیلیے اہمیت اور مسجد اقصی اور گنبد صخری کی تاریخ