اشاعتیں

ستمبر, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

زِکر عالم اسلام کی ایک مشہور ہستی رح کا

  ‏تاریخ کے جھروکوں سے مسلمانوں کے شاندار ماضی کو یاد کرتے ہوۓ زکر کرتے ہیں ایک ایسی جلیل القدر ہستی کا، جو بے شمار کتابوں کے مصنف تھے، جن کی بیشتر تصانیف فقہ، کلام، منطق، اخلاق اور تصوف پر مشتمل ہیں۔ جن کی سب سے قیمتی اورمفید کتاب احیاء علوم الدین ہے جس کو بہت مقبولیت حاصل ہے  اس کتاب سے اسلامی دنیا کے علاوہ یورپ نے بھی خاص طورپر فائدہ اٹھایا۔ اور اس کا اصل نسخہ آج بھی کتب خانہ برلن میں موجود ہے۔ جن کی فارسی میں ”کیمیائے سعادت“ جہاں ایک بلند پایہ تصنیف ہے وہیں فقہ میں ”وسط بسیط“ مشہور و معروف کتابیں ہیں۔ فلسفہ میں مقاصد الفلاسفہ اورتہافتہ الفلاسفہ، منطق میں معیار العلم، محک نظر اور میزان العمل قابلِ ذکر ہیں ، جن کی خودنوشت ”المنقذ “  سوانح حیات ہے  جو ایک بڑے مفکر اور متکلم تھے اور جن کا نام محمد تھا، کنیت ابوحامد تھی اور لقب زین الدین تھا اور جنہیں ہم ابوحامد غزالی اور امام غزالی رح کے نام سے جانتے ہیں۔ امام غزالی 1054ء میں ایران کے صوبے خراسان کے چھوٹے سے شہر طوس میں پیدا ہوئے جو آج مشہور ایرانی شہر مشہد  میں کنورٹ ہے۔  آپ کے والد سوت کا کاروبار کرتے تھے...

بابا جی قاٸداعظم رح کی زندگی کے آخری ایام کے کچھ اہم واقعات

تصویر
  14جولائی 1948 کا دن تھا جب باباجی محمد علی جناح کو انکی علالت کےپیش نظر کوئٹہ سےزیارت منتقل کیا گیا تھا 21 جولائی کو جب انہیں زیارت پہنچے ہوئے فقط ایک ہفتہ گزرا تھا،انہوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ اب انہیں صحت کےسلسلے میں زیادہ خطرات مول نہیں لینےچاہییں اور اب انہیں واقعی اچھےطبی مشورے اور توجہ کی ضرورت ہے۔ فاطمہ جناح کا کہنا ہے کہ جوں ہی انہیں اپنے بھائی کے اس ارادے کا علم ہوا تو انہوں نے ان کے پرائیویٹ سیکریٹری فرخ امین کے ذریعے کابینہ کے سیکریٹری جنرل چوہدری محمد علی کو پیغام بھجوایا کہ وہ لاہور کے ممتاز فزیشن ڈاکٹر کرنل الٰہی بخش کو بذریعہ ہوائی جہاز زیارت بھجوانے کا انتظام کریں۔ جب ڈاکٹر الٰہی بخش نے جناح کا سرسری معائنہ کیا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کا معدہ تو بالکل ٹھیک ہے لیکن ان کے سینے اور پھیپھڑوں کے بارے میں صورت حال اطمینان بخش نہیں ہے۔ ڈاکٹر الٰہی بخش کے مشورے پر اگلے دن کوئٹہ کے سول سرجن ڈاکٹر صدیقی اور کلینیکل پیتھالوجسٹ ڈاکٹر محمود ضروری آلات اور سازو سامان کے ساتھ زیارت پہنچ گئے۔ انھوں نے فوری طور پر جناح کے ٹیسٹ کیے جن کے نتائج نے ڈاکٹر الٰہی بخش کے ان خدشات کی...

وطن کی مٹی گواہ رہنا

چکوال کے ایک گاٶں میں غلام علی تارڑ کے گھر 1944 میں پیدا ہونے والے بچے کےبارے میں کون جانتا تھا کہ یہ مرد مجاہد شہدا بدر اور شہدا احد کے جانشینوں میں اپنا نام رقم کرواۓ گا اور جاسوسی اور گوریلا وار کی دنیا میں اہل کفر پر اسکا نام ایک خوف کی علامت بن کر رہ جاۓ گا اور وہ تاریخ میں ہمیشہ کرنل امام کے نام سے امر ہوجاۓ گا۔۔۔ آج اسی مرد مجاہد اور افغان وار کے بعد خانہ جنگی کے محرکات پر مختصر بات کریں گے۔۔ سلطان امیر تارڑ نے 1966 ع میں پاکستان فوج میں شمولیت اختیار کی اور 1994ع میں وہ بریگیڈٸیر کے عہدے پر ریٹاٸرڈ ہوئے۔ مگر اس سروس کے دوران انہوں نے عقل کو دنگ کر دینے والے ایسے کام سرانجام دیے جن کی وجہ سے انکا نام اور کام تاریخ میں امر ہوچکا ہے۔۔ ماوراٸی شہرت کے حامل کرنل امام نے سوویت اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد 1980ء میں شروع ہونے والے افغان جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے افغانیوں کی معاونت شروع کی۔ کرنل امام کی شہرت روس کے خلاف افغان جہاد میں آسمان کو چھو رہی تھی ۔ کرنل امام کے بغیر افغان جہاد کا ذکر مکمل نہیں ہوتا ۔ کرنل امام ذولفقار علی بھٹو کے دور سے لے کر جنرل مشرف کے ...