کفر کا فتوی اور آج کے دور کا مسلمان
آقا نبی اکرم صلى الله عليه واله وسلم نے کفار کو مسلمان کیا
اور آج کے نام نہاد مسلمان منہ سے جھاگ اڑاتے ہوۓ مسلمانوں پر تہمتیں لگا لگا کر انکو کافر ثابت کرنے پر پوری طاقت تواناٸیاں کے ساتھ تلے ہوۓ ہیں ۔
" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔ (بخاری ومسلم)
ایک مسلمان کے گناہ و نیکی کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے جسکا اعلان ہے کہ مرنے سے پہلے پہلے توبہ کرلو توبہ کا دروازہ مرنے کے بعد بند ہوگا ۔
اب اگر کوٸی بندہ توبہ کرکے لوٹ آۓ تو اس کی دلجوٸی اور ہمت بڑھانی چاہیے تاکہ وہ تمہارے بھی صدقہ جاریہ بن سکے ۔
لیکن شیطان بھی تو موجود ہےاگر ایک توبہ کرتا ہے تو اس کو راستے سے بھٹکانے کیلیے سو جگہ سے نقب لگاتا ہے ۔
اور ایک کی توبہ سے سو بندہ بھٹکانے کیلیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔
اور توبہ کرنے والے پر ایسے اشخاص کے دلوں میں وسوسے ڈال کر مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے جو اس کی ہمت توڑیں اور اس کا ماضی یاد کروا کروا کر اسے طعنے دیں ۔۔
یہ بہتان درازیاں (جو آج کے دور میں معمولی بات بن چکی ہے یہ گناہ کبیرہ ہے اسکی معافی جب تک مطلقہ بندہ نہیں دے گا نہیں ہونی ) اور طعنے بازیاں سب شیطان کے حربے ہیں۔۔
کوٸی کسی کے دل کا حال نہیں جانتا اور نہ کوٸی اللہ کے فیصلوں میں شریک ہو سکتا ہے ۔۔۔
ہاں مگر ایسا کرکے ہم اسکے ماضی کے گناہ شیطان کا ساتھی بن کر اپنے کندھوں پر خود ضرور لاد لیتے ہیں۔
یہ کوٸی معمولی گناہ نہیں ہے۔
کسی بھی مسلمان پر بغیرکسی شرعی دلیل کے کافر ہونے کا حکم لگانا، اس کو کھیل بنا لینا سخت گناہ اورحرام ہے۔۔
ایمان کے لئے بھی خطرناک ہے، اس سے آدمی کا اپنا دین وایمان سلامت نہیں رہتا، لہذا دوسرے مسلمانوں پر کفرکاحکم لگانے والے شخص کو اپنے دین وایمان کی فکر کرنی چاہیئے، اپنی حرکات سے باز آ کر توبہ تائب ہونا چاہیے، ایسے شخص کوحکمت وتدبیر کے ساتھ سمجھایاجائے ،اگر اپنی ان حرکات سے باز نہ آئے تواس سے قطع تعلق کرنادرست ہے۔
اللہ ہم سب کو شیطان کے ہر وار اور ہر قسم کے حربوں سے بچاۓ اور ان لوگوں کے رستے پر چلاۓ جس پر اسکے انعام اکرام ہوۓ ہیں۔ آمین
*محمدطاہر سرویا بلاگر*
تبصرے