افسر شاہی فرعونیت بھری بےحسی
سب انسپکٹر زین العابدین کا اردل روم
وہ کینسر جیسے موزی مرض سے لڑ رہا تھا مگر افسران اُسے بلُا رہے تھے۔۔
وہ مر رہا تھا مگر اُسے اردل روم میں بلایا جارہا تھا ۔۔
وہ کہہ رہا تھا کہ وہ شوکت خانم میں داخل ہے ۔۔۔
پر اُس کی حاضری افسران کے پاس ضروری تھی ۔۔۔
اور پھر۔۔۔۔
اُسے غیرحاضر کرکے نوکری سے برخواست کر دیا گیا۔۔
کیونکہ وہ بیماری کے باعث دربارِ فرعون میں حاضر نہ ہوسکا اور نہ اپنا تصدیق شدہ میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کر سکا ۔۔
اور پھر وہ مر گیا ۔۔
وہ نوجوان گوجرانوالہ پولیس کا سب انسپکٹر زین العابدین تھا۔۔
اُس کی تکلیف کا اندازہ اُس کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو ہو گا ۔۔۔
کیا محکمہ کے کسی افسر نے پوچھا کہ وہ کینسر جیسے موزی مرض کا مہنگا علاج کہاں سے اور کیسے کر رہا ہے ۔۔۔
اُنہوں نے تو مدد کرنے کی بجائے اُلٹا اُس سے نوکری ہی چھین لی۔۔
کروڑوں روپے ویلفیر فنڈز کے جو ان ملازمین کی اپنی تنخواہوں سے کٹتے ہیں۔۔
کیا وہ چھوٹے ملازمین کو بروقت ملتے ہیں۔۔ ؟
وہ ملازمت سے برخواست ہو چکا تھا اس لیے اب اُسے سرکاری کفن دفن کے پیسے بھی نہیں ملیں گے ۔۔
کتنی بچت کر لی پولیس کے ان بےحس افسران نے ۔۔
اس پر انہیں تو QPM دینا چاہیے۔۔
زین العابدین تو مر گیا۔۔
مگر وہ ایک ایسا سوال چھوڑ گیا ہے جس کا جواب ان افسران کے پاس نہیں ، جو خود کو انسان سے بالاتر کوٸی چیز سمجھتے ہیں ۔۔
کیا ان کو موت نہیں آۓ گی؟ کیا وہ روزِمحشر سے بری الذمہ ہیں ؟؟
ماتحتوں کو شودر سمجھنے والے ان براہمنوں پر اللہ کی لعنت ہو۔۔
🔶جو فقط اپنے ہی لوگوں کا گلا کاٹتی ہو،
ایسی تلوار مع صاحبِ تلوار پہ تُھو۔۔
یہ ایک زین کی کہانی نہیں ہے۔ یہ ان تمام کیڑے مکوڑوں کی کہانی ہے ۔۔
جنکا تعلق ماتحت طبقے سے ہے ۔۔
ایسے تمام کمانداروں کو واضح پیغام بھیجنا چاہیے کہ اگر وہ جمعیت پولیس کی بہتری کے لئے کچھ نہیں کرسکتے ۔۔۔
تو خدارا اس کی جان چھوڑ دیں۔۔۔
ماتحتوں کی لاشوں کو بیچنا چھوڑ دیں۔۔
ماتحتوں کے کندھوں ہر اپنی ناکام پالیسیوں اور اپنی نالائقیوں کا بوجھ لادنا چھوڑ دیں۔۔
اپنی کرسی بچانے کے لئے ماتحتوں کے بچوں کا نوالہ چھیننا چھوڑ دیں۔۔۔
آج مرنے والا زین محکمہ پولیس کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے چند مٹھی بھر اعلیٰ افسران کی بےحسی کی بھینٹ چڑھنے والا نہ تو پہلا جوان ہے اور نہ ہی آخری۔۔
اپنے لئے بولنے کا حوصلہ پیدا کرو اور ملکر انگریز دور کی باقیات، اس افسر شاہی اور بوسیدہ نظام کے خلاف للکار بنو۔۔
مُحَمَّدطاہر سرویا بلاگر
Soroyatahir@gmail.com
تبصرے