توہین اسلاف ۔۔
دین اسلام بلخصوص مقدس ہستیوں کے حساس معاملات پر جب ہم جج بنتے ہیں تو ہم توہین اسلاف کے زبردست مرتکب ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ ہم ایک کو ملزم اور دوسرے کو مدعی بنا کر اپنے کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں۔۔۔ اسکے بعد جج بن کر دونوں کا فیصلہ صادر کرتے ہیں ۔۔ یاد رکھیے۔۔۔ جو کیس کا فیصلہ کرتا ہے وہ مدعی اور ملزم دونوں سے افضل ہوتا ہے۔۔ مقدس ہستیوں کے فیصلے اُنکے دنیا سے جانے کے بعد صرف اللہﷻ ہی کی شان کو ججتا ہے کہ وہ جو بھی فیصلہ اُنکے متعلق فرماۓ ۔۔ ہم کون ہوتے ہیں کسی کو برتر یا کم تر ثابت کرنے والے۔۔ آج کے دور میں مقدس ہستیوں کو مدعی یا ملزم بنا کر اور خود جج بن کر توہین کے مرتکب ضرور ہوتے ہیں۔ ایک بار پھر سُن لیں کہ فیصلہ کرنے والا مدعی اور ملزم دونوں سے افضل ہوتا ہے۔۔ یہ وہ توہین ہے جو دیدہ دانستہ یا نادانستگی میں سرزد عام ہے۔ اللہ ہم سب کو اس پُرفتن دور میں حق ، سچ بات سمجھنے اور کرنے کی توفیق دے ۔۔آمین مُحَمَّد طاہرسرویا بلاگر