پاکستان کی انٹر سروس انٹیلیجنس // طالبان اور خفیہ دشمنوں کی خوفناک چالیں ۔۔۔


خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پاکستان کا وہ ادارہ ہے جس پر پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے قوم کے ان جانباز بیٹوں نے دفاع وطن کی جنگ ہمیشہ دشمن کے گھر میں گھس کر لڑی اور ملک و قوم کو ان گنت بڑے بڑے سانحات سے محفوظ رکھا اور جرات و بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کی لازوال داستانیں رقم کی ہیں

 اس وقت پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کا سب سے بڑا ہدف یہ ادارہ ہے جسے بدنام کرنے کے لئیے طرح طرح کی جھوٹی کہانیاں گھڑی جاتی ہیں

اور الزامات لگائے جاتے ہیں ان حالات میں ہمارے اس قابلِ فخر ادارے کے کچھ نمایاں کارنامے آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں جنہیں پڑھ کر آپ کو بجا طور پر ایک پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہوگا.

سوویت افغان جنگ میں پاکستان کے اس ادارے نے اس وقت کی ایک عالمی طاقت کو ناکوں چنے چبوا دئیے اور پاکستان کی سرحد پر بیٹھے روس کو ناصرف پسپا ہونا پڑا بلکہ اس کو کئی ٹکڑوں میں بانٹ دیا یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس سے پوری دنیا واقف ہے مگر کچھ ایسے کارنامے اس ادارے کے جو آج تک بہت کم میڈیا پر سننے کو ملے.

نائن الیون کے بعد امریکہ پوری دنیا کی ہمدردیاں سمیٹ کر اپنے لاؤ لشکر سمیت افغانستان پر چڑھ دوڑا امریکی اصل میں کس مقصد کے تحت خطے میں وارد ہوئے تھے یہ راز بہت جلد پاکستان حکام کو پتا چل گیا اسی لیئے ظاہری طور پر امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی اور دوست بن کر ناصرف پاکستان نے اس کو اسکے مکروہ عزائم پورے کرنے سے باز رکھا بلکہ اس جنگ میں امریکیوں نے اتنا نقصان اٹھایا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی.

دھونس دھمکی سے افغان جنگ شروع کرنے والے امریکیوں نے جب یہ دیکھا کہ پاکستان انکے عزائم جان چکا ہے اور زبانی طور پر اس جنگ میں اسکی حمایت اور عملی طور پر اسکے منصوبوں کو ناکام کرنے میں سرگرم ہے تو پاکستان میں فساد کی بنیاد رکھی گئی.

بیت اللہ محسود وہ پہلا شخص تھا جس نے ریاست پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور یہ صاحب طویل عرصے تک گوانتاناموبے کے امریکی قید خانے میں مقید رہے رہائی پا کر افغانستان لائے گئے اور وہاں سے اسلحہ بارود سے لاد کر وزیرستان بھیجے گئے.

بظاہر اس نے شریعت کا نعرہ بلند کیا مگر اس کا مقصد پاکستان کو غیرمستحکم کرکے اس حالت تک پہنچانا تھا جس کے بعد پوری دنیا میں واویلا مچا کر کفریہ طاقتیں پاکستان کے دفاع کے ضامن ایٹمی اثاثوں پر قابض ہوجائیں اسی مقصد کے لیئے امریکیوں نے اسے رہا کیا اور ہر طرح کے اسلحہ بارود اور پیسے سے اس کو طاقت بخشی.

تحریکِ طالبان کی بنیاد پڑتے ہی پاکستان میں نہتے لوگوں اور سیکیورٹی اداروں پر حملے شروع ہو چکے تھے دوسری طرف افغانستان میں شروع ہونے والی گوریلہ جنگ امریکہ کو پریشان کیئے ہوئے تھی ایسے میں پاکستانی اداروں کی افغان جنگ کے بارے میں حکمتِ عملی کا سراغ لگانے کے لیئے سی آئی اے نے بارہا آئی ایس آئی کی صفوں میں اپنے ایجنٹ گھسانے کی کوشش کی.

مگر اسے ہر دفعہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا لیکن اس وقت امریکیوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب ان کو دو لوگ ایسے مل گئے جو آئی ایس آئی میں رہتے ہوئے امریکہ کے لیئے کام کرنے پر تیار ہوگئے(دراصل یہ آئی ایس آئی کی ایک چال تھی) ان لوگوں نے سی آئی اے کے ساتھ رہتے ہوئے سی آئی ایے کو غلط اطلاعات دینے کے ساتھ ساتھ سی آئی اے کی خفیہ معلومات چرائی اور ایسے اہم لوگوں کا سراغ لگایا جو پاکستان میں امریکی مفادات پورے کر رہے تھے.

اسی عرصے میں ایک دفعہ ان ڈبل ایجنٹس نے سی آئی اے کو قبائلی علاقے میں ایک اہم افغان طالبان کمانڈر کی موجودگی کی اطلاع دی جس پر امریکی فوری طور پر حرکت میں آئے اور ڈرون حملہ کرکے مذکورا جگہ کے پرخچے اڑا دیئے

 لیکن اگلے دن امریکیوں کی حیرت اور صدمے کی انتہا نہیں رہی جب انھیں پتا چلا کہ اس حملے میں انہیوں نے اپنے ہی ایک اہم مہرے بیت اللہ محسود کو ہلاک کردیا ہے اس خبر کو سن کر امریکی دانت پیس کر رہ گئے اس کے بعد سی آئی اے آج تک ان دو لوگوں کو ڈھونڈ رہی ہے.

افغان جنگ ہی میں شکست و ریخت کا شکار ہونے کے بعد 2011 کے اوائل میں امریکیوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان افغان طالبان کے ساتھ انکے مذاکرات کا اہتمام کرے پاکستان کے اپنے مفادات ہیں اسی لیئے کسی کی ڈکٹیشن لینے کی بجائے ہمارے عسکری ادارے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں اور دشمن کے لیئے مہلک ہو پاکستان کی طرف سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر برطانوی خفیہ ایجنسی نے طالبان کے ساتھ رابطے کی کوششیں شروع کردیں.

ایسے میں کچھ لوگوں نے بلوچستان کے سرحدی علاقے میں ایک طالبان کمانڈر(جو اصل میں آئی ایس آئی اہلکار تھا) سے ان کا رابطہ کروایا مذاکرات شروع ہوئے مختلف شرائط طے ہوئیں اور پھر ایک دن افغانستان کے مخصوص علاقے میں امریکیوں پر حملے بند کرنے کے عوض ساڑھے چھ لاکھ پاؤنڈ لے کر وہ شخص رفو چکر ہوگیا اور اپنی قوم کو جیمز بانڈ 007 کی مویز سے ایمپریس کرنے والے گوروں نے شرمندگی کے مارے اس واقعے کو میڈیا پر نہیں آنے دیا۔

2013 کے اوائل میں امریکہ جب افغانستان سے واپسی کی تیاری کررہا تھا تو پاکستان میں جاری کچھ تخریبی منصوبوں کو پورا کرنے اور آئندہ اس فسادی سیریز کا چارج راء کو دینے کے لیئے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہائی سیکیورٹی زون میں واقع ایک ہوٹل میں سی آئی اے اور راء کے اہلکار پاکستان میں تباہی پھیلانے کے منصوبے بنا رہے تھے اسی دوران ہوٹل پر حملہ ہوگیا اور اس میٹنگ میں شریک تمام لوگ ہلاک ہوگئے اس حملے کا الزام سی آئی اے چیف نے براہِ راست آئی ایس آئی پر عائد کیا اور اپنی ناکامی کا کھل کر اظہار کیا جبکہ انڈیا اس معاملے میں کچھ نہیں کہہ پایا کیونکہ وہ افغانستان میں راء کی موجودگی سے انکاری تھا۔

2014 کے اوائل میں جب حکومت طالبان مذاکرات کی بات شروع ہوئی اور طالبان سربراہ حکیم محسود کی طرف سے بات چیت پر رضامندی کا اظہار کیا گیا تو فوری طور پر امریکی حرکت میں آگئے اور ڈرون حملے کے ذریعے اسے ٹھکانے لگا دیا یہ اس بات کا واضع ثبوت تھا کہ امریکی کسی قیمت پر پاکستان میں امن نہیں چاہتے.

حکیم محسود کی ہلاکت کے بعد ٹی ٹی پی میں قیادت پر تناؤ پیدا ہوا جس کا پاکستانی خفیہ اداروں نے بھرپور فائدہ اٹھایا جہاں آپسی لڑائی میں 104 طالبان اہم کمانڈروں سمیت ہلاک ہوگئے اور اسکے بعد پاک فضائیہ کی فضائی کاروائیوں میں بھی اسی ادارے کے لوگوں نے ہدف کی نشاندہی میں اپنا کردار بخوبی ادا کیا ۔

دوستو یہ دو تین واقعات ہیں جن سے آپکو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ پاکستان کے گمنام سپاہی دشمن کی صفوں میں گھس کر ناصرف اسکے مکروہ عزائم کا پتا لگاتے ہیں بلکہ پاکستان کے دشمنوں کو مصیبت و ہلاکت سے دوچار کردیتے ہیں ایسے ادارے پر الزامات لگانے والے کون ہوسکتے ہیں کیا وہ لوگ پاکستانی کہلانے کے قابل ہیں؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Maryum Aurangzeb Pmln's mother Tahira Aurangzeb's reality

جنرل باجوہ کو مشرف سمجھنا امریکی صدر ٹرمپ کی فاش غلطی ہے۔۔برطانوی تھنک ٹینک

ارض قدس کی مسلمانوں کیلیے اہمیت اور مسجد اقصی اور گنبد صخری کی تاریخ